۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
میلاد امام حسن

ترتیب و انتخاب: حجۃ الاسلام و المسلمین استاد صالحی دام مجدہ

ترجمہ:مولانا سید علی ہاشم عابدی 

حوزہ نیوز ایجنسی

۱۔ انس بن مالک سے روایت ہے:

لم یکن اشبہ بالنبی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) من الحسن بن علی (علیہ السلام )

کوئی بھی شخص امام حسن علیہ السلام سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے شبیہ نہیں تھا۔ 

(صحیح بخاری، باب مناقب الحسنؑ والحسین، حدیث  ۴۷۵۲)

۲۔ ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امام حسن علیہ السلام کے سلسلہ میں فرمایا: 

اللھم انی احبہ فاحبہ و احب من یحبہ 

خدایا! میں ان (امام حسنؑ) سے محبت کرتا ہوں پس تو بھی ان سے محبت کر، اور اسی طرح ان سے محبت کر نے والوں سے بھی محبت کر۔ 

(صحیح بخاری، کتاب اللباس ، باب السخاب للصبیان، حدیث ۵۸۸۴)

۳۔ ابن حجر عسقلانی نے نقل کیا ہے:

قال مساور مولی بنی سعد بن بکر قال رایت ابا ھریرہ فانما علی المسجد یوم مات الحسن یبکی و ینادی باعلیٰ صوتہ ایھا الناس مات الیوم حب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فابکوا

بنی سعد بن بکر کے غلام مساور کا بیان ہے کہ جس دن حضرت امام حسن علیہ السلام شہید ہوئے تو ابوہریرہ مسجد النبیؐ کے دروازے پر کھڑے رو رہے تھے اور بلند آواز سے فریاد کر رہے تھے ۔ ائے لوگو! آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب شہید ہو گئے لہذا تم بھی گریہ کرو۔ 

(تھذیب التھذیب، ابن حجر عسقلانی، جلد ۲، صفحہ ۳۰۱)

۴۔ عن زهير بن الأقمر قال: بينما الحسن بن علي يخطب بعد ما قتل علي رضي الله عنه إذ قام رجل من الأزد آدم طوال فقال: ((لقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم واضعه في حبوته يقول من أحبني فليحبه. فليبلغ الشاهد الغائب، ولولا عزمة  (فی المستدرک ۔ کرامۃ) رسول الله صلى الله عليه وسلم ما حدثتكم

زہیر بن اقمر سے روایت ہے کہ جب امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام خطبہ دے رہے تھے تو قبیلہ ازدی کا ایک بلند قد انسان کھڑا ہوا اور بولا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ امام حسن علیہ السلام کو اپنے کاندھے پر بٹھائے تھے اور فرما رہے تھے جو بھی مجھ سے محبت کرتا ہے اسے چاہئیے کہ وہ ان سے بھی محبت کرے، اور یہاں موجود لوگوں پر لازم ہے کہ غائبیں تک میرا پیغام پہنچائیں۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا واضح فرمان نہ ہوتا تو میں تم لوگوں سے نہ بیان کرتا ۔ (مستدرک حاکم کے مطابق اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کرامت نہ ہوتی تو میں نہ کہتا۔ )

مسند احمد ، جلد ۷، صفحہ ۶۵۸، حدیث ۲۳۴۹۴۔ 

فضائل الصحابہ، صفحہ ۳۰۸، حدیث ۱۳۸۹

مستدرک حاکم، جلد ۳، صفحہ ۱۷۳

التاریخ الکبیر للبخاری ، جلد ۳، صفحہ ۴۲۸، حدیث ۱۴۲۱

۵۔ قال رسول الله صلى الله عليه ( و آله ) و سلم : " من أحب الحسن و الحسين فقد أحبني ، و من أبغضهما فقد أبغضني

ابوہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: جو بھی حسن و حسین (علیہما السلام) سے محبت کرتا ہے وہ گویا مجھ سے محبت کرتا ہے، اور جو ان دونوں سے دشمنی کرتا ہے وہ گویا مجھ سے دشمنی کرتا ہے۔ 

سنن ابن ماجہ، جلد ۱، صفحہ ۵۱، حدیث ۱۴۳

مستدرک حاکم ، جلد ۳، صفحہ ۱۷۱

۶۔عن محمد بن علی قال حج الحسن بن علی من المدینہ الی مکہ عشرین حجۃ علی قدمیہ، و کان یقول، انی استحیٰ من اللہ ن لقاہ و لم امش الی بیتہ

محمد بن علی سے روایت ہے کہ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے بیس مرتبہ فریضہ حج کی ادائگی کی خاطر مدینہ سے مکہ پیدل تشریف لے گئے۔ اور فرماتے تھے کہ مجھے اللہ سے شرم آتی ہے میں پیدل اس کے گھر نہ جاوں

حلیۃ الاولیاء ، جلد ۲ ، صفحہ ۳۷۔  

تاریخ دمشق ، جلد امام حسین علیہ السلام ، صفحہ ۱۴۱، حدیث ۲۳۴

صفۃ الصفوۃ، جلد ۱، صفحہ ۷۶۰

سبط ابن جوزی تذکرۃ الخواص، جلد ۲، صفحہ ۱۸

۷۔ عن عبداللہ ابن عبید بن عمیر قال لقد حج الحسن بن علی خمسا و عشرین حجۃ ماشیا و ان النجائب لتقاد معہ

عبداللہ بن عبید بن عمیر سے منقول ہے کہ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے ۲۵ ؍ حج پیدل کئے، اگرچہ سواریاں آپ کے ہمراہ ہوتی تھیں ۔ 

مستدرک حاکم جلد ۳، صفحہ ۱۶۹

۸۔ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الحَسَنُ وَالحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الجَنَّةِ

ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: حسن و حسین (علیہماالسلام) جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔ 

سنن ترمذی، باب مناقب الحسن و الحسین ، صفحہ ۶۷۶، حدیث ۳۷۶۸

السنن الکبریٰ ، جلد ۵، صفحہ ۱۴۹، حدیث ۸۵۲۵ تا ۸۵۲۸

۹۔ عن أنس بن مالك، أنّه قال: سئل رسول الله صلى الله عليه واله وسلم، أيّ أهل بيتك أحبّ إليك؟ قال: "الحسن والحسين"، وكان يقول لفاطمة سلام الله عليها: "ادعي ابنيّ، فيشمّهما ويضمّهما إليه

انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ آپ کے اہل بیت میں آپ کا سب سے محبوب کون ہے؟ تو فرمایا: حسن و حسین (علیہماالسلام) ہیں ۔ حضورؐ جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا سے فرماتے کہ میرے بچوں کو لاؤ، جب امام حسن اور امام حسین علیہماالسلام کو آپ کے پاس لاتیں تو آپ انہیں سونگھتے اور گلے لگاتے۔ 

سنن ترمذی، صفحہ ۶۷۷، حدیث ۳۷۷۲

۱۰۔ عن زید بن ارقم، قال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) لعلی و فاطمۃ و الحسن والحسین ، انا سلم لمن سالمتم و حرب لمن حاربتم

زید بن ارقم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت امیرالمومنین ، حضرت فاطمہ زہرا ، امام حسن اور امام حسین علیہم السلام سے فرمایا: جس نے تم سے صلح کی اس نے مجھ سے صلح کی اور جس نے تم سے جنگ کی اس نے مجھ سے جنگ کی۔ 

سنن ابن ماجہ، جلد ۱، صفحہ ۵۲، حدیث ۱۴۵ 

۱۱۔ عن ابن عمر،قال، قال رسول اللہ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) الحسن و الحسین سیدا شباب اھل الجنہ و ابوھما خیر منھما

عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: امام حسنؑ اور امام حسینؑ جنت کے جوانوں کے سردار ہیں اور ان کے والد (امیرالمومنینؑ) ان سے بہتر ہیں۔ 

سنن ابن ماجہ، جلد ۱، صفحہ ۴۴، حدیث ۱۱۸

۱۲۔ عن ابی سعید الخدری، قال، قال علی رضی اللہ عنہ، اما حسن و حسین و محسن، فانما سماھم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ، و عق عنھم و حلق رؤوسھم

ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امام حسن ؑ ، امام حسینؑ اور جناب محسن ؑ کا نام رکھا اور (امام حسن ؑ اور امام حسینؑ) کی ولادت کے بعد ان کا عقیقہ کیا اور ان کے سر منڈوائے۔ 

معجم کبیر طبرانی، جلد ۳، صفحہ ۲۹، حدیث ۲۵۷۱

تبصرہ ارسال

You are replying to: .